Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں ‘اکرم نے دھوکا دے دیا’: جب توشہ خانہ کیس میں عمران خان...

‘اکرم نے دھوکا دے دیا’: جب توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سزا سُنائی گئی

1
0

SOURCE :- BBC NEWS

بشریٰ بی بی، عمران خان، توشہ خانہ کیس، سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہAFP

  • مصنف, شہزاد ملک
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
  • ایک گھنٹہ قبل

سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر قومی احتساب بیورو یعنی نیب کی طرف سے دائر کیے گئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت جب آج راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں شروع ہوئی تو کسی کو یقین نہیں تھا کہ اتنی جلدی فیصلہ آجائے گا۔

اس ریفرنس پر ہونے والی عدالتی کارروائی کی باقاعدگی سے کوریج کرنے والے صحافی رضوان قاضی کا کہنا تھا کہ اس ریفرنس کی سماعت منگل کو رات گئے تک جاری رہی اور سماعت کے دوران ہی اس ریفرنس کی سماعت کرنے والے جج محمد بشیر کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی۔

جج محمد بشیر کو طبیعت کی خرابی کے باعث اڈیالہ جیل کے اندر ہی قائم ہسپتال میں داخل کروادیا گیا جہاں پر انھیں طبی امداد فراہم کی گئی۔

رضوان قاضی کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے کمرہ عدالت میں موجود صحافی اور جیل کا عملہ اپنے تئیں یہ خیال کررہے تھے کہ شاید بدھ کو اس مقدمے کی سماعت نہ ہو لیکن ایسا نہیں ہوا۔

جج محمد بشیر اس سال مارچ میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں اور انھوں نے صحت کی خرابی کی وجہ سے ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی درخواست مجاذ اتھارٹی کو دی تھی جو کہ مسترد کردی گئی۔

رضوان قاضی کے مطابق ٹھیک نو بجے جج محمد بشیر اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں آ کر بیٹھ گئے۔ کمرہ عدالت میں موجود جیل کے ایک اہلکار کے مطابق عدالت نے وہاں پر موجود ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کو حکم دیا کہ وہ ملزم عمران خان کو کمرہ عدالت میں لے کر آئیں۔

عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کا اہلکار عمران خان کی بیرک میں گیا اور انھیں اپنے ساتھ لے آیا۔

صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان جب کمرہ عدالت میں آئے تو انھوں نے کالے رنگ کا ٹراوزر اور نیلے رنگ کی جیکٹ پہن رکھی تھی اور پاؤں میں سپورٹس شوز تھے۔

عمران خان اور احتساب عدالت کے جج کے درمیان مکالمہ

عمران خان جب کمرہ عدالت میں آئے تو عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ کل رات کو جو 342 کے تحت جواب جمع کروانے کے لیے آپ کو سوالنامہ دیا گیا تھا کیا اس کے جوابات آپ نے تیار کر لیے ہیں؟

جواب میں عمران خان نے کہا کہ انھیں تو یہ کہہ کر عدالت میں لایا گیا ہے کہ تمہاری صرف حاضری لگوانی ہے۔

عدالت نے اپنا سوال دوبارہ دُہرایا کہ کیا انھوں نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 324 کے تحت اپنا بیان تیار کرلیا ہے؟ عمران خان نے کہا کہ جواب تو تیار کرلیا ہے لیکن وہ اپنے وکلا کا انتظار کرر ہے ہیں اور ان کی موجودگی میں وہ عدالت میں جواب جمع کروائیں گے، اس لیے انھیں تھوڑا سا وقت درکار ہے۔

بشریٰ بی بی، عمران خان، توشہ خانہ کیس، سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہReuters

عمران خان نے عدالت سے کچھ وقت دینے کی استدعا کی تو جیل کے اہلکار کے مطابق جج نے یہ کہہ کر ان کی درخواست کو مسترد کردیا کہ پہلے ہی انھیں بہت وقت دیا جاچکا ہے اور کل رات کو کہا تھا کہ بدھ کی صبح کو اپنا 342 کے تحت بیان عدالت میں جمع کروائیں۔

واضح رہے کہ اسی عدالت نے عمران خان کے وکلا کی طرف سے استغاثہ کے گواہان پر جرح نہ کرنے پر ان کا حق دفاع ختم کردیا تھا۔

احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اور حقِ دفاع بحال کرنے کے حوالے سے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جو کہ سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں ہوئی۔

رضوان قاضی کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تیار کردہ جواب کمرے میں پڑا ہے اور وہ اس میں کچھ ترمیم بھی کرنا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ محمد اکرم کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ عمران خان کے ساتھ جائیں اور ان کی بیرک سے جواب کی کاپی لیکر آئیں تاکہ عمران خان نے اپنے بیان میں کوئی ترمیم کروانا چاہتے ہیں تو وہ خود کمپیوٹر آپریٹر کے ساتھ بیٹھ کر انھیں ڈکٹیٹ کرواسکیں۔

رضوان قاضی کا کہنا تھا کہ عمران خان کچھ لمحوں کے لیے کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں کی جانب آئے اور یہ کہہ کر کمرہ عدالت سے مسکراتے ہوئے نکل گئے کہ ‘اکرم نے دھوکا دے دیا’ ہے۔

جیل حکام کے مطابق ڈپٹی جیل سپرنٹیڈنٹ محمد اکرم کچھ دیر کے بعد واپس آئے اور انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک ان کے وکلا نہیں آتے وہ اس وقت تک کمرہ عدالت میں نہیں آئیں گے۔

رضوان قاضی کے مطابق یہ سننے کے بعد جج محمد بشیر نے عدالتی اہلکار کو بلایا اور اسے حکم دیا کہ وہ کمرہ عدالت کے باہر اس مقدمے کی آواز لگائے جس پر عمل کرتے ہوئے عدالتی اہلکار نے سرکار بنام عمران خان نیازی وغیرہ کی آواز لگائی اور اس کے پانچ منٹ کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو چودہ چودہ سال قید کی سزا سنائی اور اس کے ساتھ ساتھ ان پر مجموعی طور پر ایک ارب 57 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔

بشریٰ بی بی، عمران خان، توشہ خانہ کیس، سعودی عرب

،تصویر کا ذریعہGetty Images

واضح رہے کہ منگل کے روز سائفر کیس میں بھی ملزم شاہ محمود قریشی کا 342 کا بیان ریکارڈ کیے بغیر عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ سنا دیا تھا۔

قاضی رضوان کا کہنا ہے بدھ کے روز مقدمے کی سماعت بمشکل ادھا گھنٹہ ہی چل سکی۔ انھوں نے کہا کہ سزا سنائے جانے کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی جیل پہنچ گئیں اور جیل کے حکام نے ان کی گاڑی کو جیل کے احاطے میں جانے کی اجازت دی تاہم کچھ دیر کے بعد گاڑی کو واپس بھجوا دیا گیا۔

اڈیالہ جیل کے حکام کے مطابق بشریٰ بی بی کو خواتین کی بیرک میں رکھا جائے گا۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان جب اڈیالہ جیل کے باہر پہنچیں تو جیل حکام نے یہ کہہ کر انھیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی کہ مقدمے کی سماعت ختم ہوچکی ہے۔

صحافی محمد فیاض کے مطابق جج محمد بشیر کو 2012 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کا جج مقرر کیا گیا اور ان کی تقرری میں تین مرتبہ توسیع کی گئی پہلی توسیع 2015 دوسری 2018 اور تیسری توسیع 2021 میں دی گئی۔

مزکورہ جج اس سال 14 مارچ کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

محمد بشیر نے اپنے کرئیر میں چار منتخب وزرائے اعظم کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت کی جن میں سے دو کو انھوں نے سزا سنائی۔

جن وزرائے اعظم کو سزا سنائی گئی ان میں نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس بھی مذکورہ جج کی عدالت میں ہی زیر سماعت ہیں۔

اس کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بھی جج محمد بشیر کی عدالت میں ہی چل رہے ہیں۔

SOURCE : BBC