SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, گاریکی پتی اماکانت
- عہدہ, بی بی سی
-
ایک گھنٹہ قبل
’ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کریں اور سات ماہ میں دو لاکھ منافع کمائیں اور اگر ایک کروڑ کی سرمایہ کاری کریں گے تو ایک سال میں دو کروڑ ملیں گے۔ اگر آپ ’اینی میشن‘ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو آپ کی رقم فوری طور پر دگنی ہو جائے گی۔‘
یہ پڑھ کر اگر آپ چوکنا نہیں ہوئے اور ابھی بھی دگنا منافع اپنی جیب میں دیکھنا چاہتے ہیں تو تھوڑا پھر سوچیے کہ کہیں آپ اپنی رقم سے بھی تو محروم نہیں ہونے جا رہے ہیں۔
ایسے واقعات تو آپ نے اپنے اردگرد متعدد بار سنے ہوں گے اور کہیں شاید آپ نے خود بھی اس طرح آسان منافع کی راہ پر چلنے کے لیے خود کو آمادہ کیا ہو۔ اگر ایسا ہے تو تھوڑا ٹھہریے اور اس کہانی کو پڑھ لیجیے۔
یہ واقعہ پڑوسی ملک انڈیا میں پیش آیا ہے جہاں ایک شخص نے لوگوں کو اپنی رقم دگنی کرنے کا جھانسہ دے کر ان سے 400 کروڑ روپے بٹور لیے۔ ابھی تو اس معاملے میں صرف دو ہی شکایت کنندگان سامنے آئے ہیں مگر پولیس کے مطابق یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جامع تحقیقات کی جائیں گی۔
ستیہ نارائن پورم پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ آندھرا پردیش کے علاقے وجے واڑہ کے ستیہ لکشمی کرن نامی شخص نے اس طرح کا لالچ دے کر کئی لوگوں کو دھوکہ دیا اور ان سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے ہتھیا لیے ہیں۔
بی بی سی نے وینکٹ ستیہ لکشمی کرن سے بات کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ان کا فون بند مل رہا ہے۔
پولیس نے کہا کہ کرن اور ان کے خاندان کے افراد مفرور ہیں۔ پولیس نے دو متاثرین کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کرن کئی لوگوں سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے بٹور کر فرار ہو گئے ہیں۔
کرن کو پیسے دینے والے گنٹور کے ایک تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی ہے۔
تاجر نے کہا کہ ’میں ایک ایسے شخص سے مل کر 10 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر رہا تھا جنھیں میں بچپن سے جانتا تھا اور وہ میری امیدوں پر پورا اترا اور مجھے سات ماہ میں ڈبل منافع کی خوشخبری بھی مل گئی۔‘
ان کے مطابق ’لیکن یہ پیسے مجھے نہیں دیے گئے۔ ملزم نے کہا کہ ’یہ 20 لاکھ روپے ابھی نہ لو اور کہا کہ وہ اس کے بدلے ہر سال 40 لاکھ روپے منافع دے گا جس پر میں نے کہا ٹھیک ہے۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ’ایک سال کے اندر اپنی دولت کو دگنا کرنے کی امید پر میں نے انھیں سونا دیا، اپنی جائیداد گروی رکھ دی اور ساتھ تقریباً 10 کروڑ روپے دیے۔‘
متاثرین پریشان ہیں کہ کرن نے حال ہی میں ضلعی عدالت میں دیوالیہ پن کی درخواست دائر کی ہے اور اب ان کی رقم کا کیا بنے گا۔ کہیں ان کی سرمایہ کاری ڈوب تو نہیں گئی ہے۔

،تصویر کا ذریعہSatya Narayana Puram PS
واقعہ کیا ہوا؟

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
ستیہ نارائن پورم پولیس سٹیشن کے سی آئی ایس وی وی لکشمی نارائنن کی طرف سے دی گئی تفصیلات کے مطابق ’وجئے واڑہ کے نڈومولو وینکٹ ستیہ لکشمی نارائنن نامی ایک شخص نے سات سال قبل ستیہ نارائن پورم میں ’یو پِکس کریئشنز اینیمیشن‘ کے نام سے ایک دفتر کھولا۔‘
انھوں نے تاجروں کو بتایا کہ وہ فلموں کے لیے اینیمیشن سافٹ ویئر فراہم کرتے ہیں۔ انھوں نے تاجروں سے کہا کہ اگر وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں گے تو انھیں فوری منافع ملے گا اور اگر وہ ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کریں گے تو انھیں سات ماہ کے اندر ایک لاکھ روپے اضافی منافع ملے گا۔
لکشمی نارائنن نے کہا کہ ’گنٹور کے ایک تاجر نے سب سے پہلے سرمایہ کاری کی۔ ابتدائی طور پر، انھوں نے سات مہینوں میں ایک لاکھ اور دو لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کے بعد 1.75 کروڑ روپے دیے۔‘
اس بات سے متاثر ہو کر گنٹور، وجئے واڑہ، حیدرآباد اور پالاناڈو ضلع کے بہت سے تاجروں اور ملازمین نے بڑی رقوم کی سرمایہ کاری کی۔‘
پولیس نے کہا کہ انھوں نے کسی ضمانت اور دستاویزات کے بغیر زبانی طور پر قرض قبول کرنے، یا سفید کاغذ پر رقم لکھ کر اس پر دستخط کروانے جیسے طریقوں کا سہارا لیا۔
پولیس کا اندازہ ہے کہ ملزم کے پاس سو سے زیادہ لوگوں نے سرمایہ کاری کی غرض سے کل 400 کروڑ روپے کی رقم دی ہے۔

،تصویر کا ذریعہSatya Narayana Puram PS
’وہ ایک ماہ قبل فرار ہوا تھا‘
نرساروپیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک متاثرہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کرن، جس نے ابتدائی طور پر چند لوگوں سے پیسے اکٹھے کیے اور باقاعدگی سے سود ادا کیا، گذشتہ دو سالوں سے ادائیگی میں تاخیر کر رہا ہے۔
ان دو سالوں کے دوران ملزم نے کئی لوگوں سے بھاری رقوم اکٹھی کیں اور سود کی ادائیگی میں بھی تاخیر کی۔
دلیپ کمار بھی اس جھانسے میں آنے والے متاثرین میں سے ایک ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم پوچھ رہے تھے، لیکن اس بار ہم سے کچھ تاخیر ہو گئی۔ ہم نے یہ سوچا کہ چلو جتنا وقت گزرے گا وہ ہمیں زیادہ سود دیں گے۔ مگر اب اپریل سے وہ لاپتہ ہیں۔ وہ دفتر بند کر کے کہیں جا چکے ہیں۔‘
ان کے مطابق ملزم کے فون بھی بند تھے اور وہ گھر پر بھی نہیں تھے۔ اس لیے ہم نے پولیس کو شکایت درج کرائی۔‘
اسی طرح نرساروپیٹ کے سری نواسا راؤ، جنھوں نے بڑی رقم کی سرمایہ کاری کی تھی، نے بھی کرن کے خلاف وجئے واڑہ کے ستیہ نارائن پورم تھانے میں شکایت درج کرائی۔
متاثرین، جنھوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ’نرساروپیٹ کے ایک شخص نے 15 کروڑ روپے، ایک تاجر نے 15.5 کروڑ روپے، دوسرے نے پانچ کروڑ روپے، تیسرے نے 18 کروڑ روپے، چوتھے نے 12 کروڑ روپے اور کچھ دیگر نے ایک کروڑ سے چار کروڑ روپے کے درمیان سرمایہ کاری کی۔‘
لیکن وہ پولیس شکایت درج کرانے کے لیے آگے نہیں آئے کیونکہ ان کے پاس قانونی دستاویزات موجود نہیں تھیں اور جو پیسہ لگایا گیا تھا وہ کالا دھن تھا۔‘
بی بی سی آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
دیوالیہ پن کی درخواست جس میں ہرجانے کا الزام لگایا گیا ہے
نڈومولو وینکٹ ستھیا لکشمی کرن جنھوں نے رنگاریڈی کی ایک عدالت میں دیوالیہ پن کی درخواست دائر کی تھی اب وہ گذشتہ ایک ماہ سے مفرور ہیں۔
انھوں نے حال ہی میں ایک سیلفی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس میں انھوں نے کہا کہ ان کا نقصان ہوا ہے لیکن وہ ان لوگوں کے ساتھ انصاف کریں گے جنھوں نے انھیں رقم دی تھی۔
رنگاریڈی ضلع کی ایل بی نگرعدالت میں ان کی جانب سے ایک ہفتہ قبل دیوالیہ پن کی درخواست داخل کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’یو پکس کریئشنز‘ کی بنیاد سنہ 2014 میں رکھی گئی تھی اور اس کمپنی نے 155.95 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔
عدالت میں 102 متاثرین کی فہرست بھی جمع کرائی گئی۔ ملزم کی طرف سے عدالت میں درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے اثاثوں کی کل مالیت صرف 2.72 کروڑ روپے ہے۔
متاثرین کا الزام ہے کہ کرن نے ان سے 400 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں۔
گنٹور سے تعلق رکھنے والے ایک متاثرہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم امید کر رہے تھے کہ جیسا کہ سیلفی ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ ہمیں کچھ رقم مل جائے گی مگر اب اس عدالتی کارروائی کے بعد وہ امید بھی دم توڑ گئی ہے۔‘
ملزم کے وکیل نے عدالت کو کیا بتایا؟
حیدرآباد کے وکیل ملاریڈی، جنھوں نے رنگاریڈی ڈسٹرکٹ کورٹ میں کرن کی طرف سے درخواست دائر کی ہے نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے مؤکل کہتے ہیں کہ ان کا نقصان ہوا ہے۔ لیکن جنھوں نے ان پر بھروسہ کیا اور انھیں پیسے دیے، میں جانتا ہو کہ وہ بہت زیادہ نقصان میں ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لیکن جب وہ میرے پاس انصاف کے لیے آتے ہیں تو مجھے بحث کرنی پڑتی ہے۔ میں کوشش کروں گا کہ ان کے پاس جتنے پیسے ہوں انھیں دے دوں۔‘

،تصویر کا ذریعہScreenshort
’دیوالیہ کی درخواست درج ہونے پر بھی مقدمے پر تحقیقات جاری رہیں گی‘
اس مقدمے کی تفتیش کرنے والے لکشمی نارائن نے بی بی سی کو بتایا کہ اس مقدمے کی تفتیش جاری ہے۔ ملزمان کی گرفتاری میں تاخیر سے متعلق شکایت کنندگان کے تحفظات پر انھوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔
پولیس افسر کے مطابق ’یہ ایک ایسا کیس ہے جس نے بہت سے لوگوں اور بہت سے خاندانوں کو مالی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ کیس کو احتیاط سے درج کیا جانا چاہیے۔ مقدمے میں سخت دفعات کا انداراج ہونا چاہیے تاکہ مجرم آسانی سے بچ نہ سکیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جامع تحقیقات کی ضرورت ہے۔ فی الحال، دو متاثرین نے شکایت درج کرائی ہے۔ ہم اس حد تک تحقیقات کر رہے ہیں۔ مزید متاثرین سامنے آ کر شکایت درج کر سکتے ہیں۔ ہم یقینی طور پر کرن اور ان کے ساتھیوں کو جلد ہی گرفتار کر لیں گے۔‘
SOURCE : BBC