Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں آہستہ آہستہ اور خاموشی سے کھانے میں چُھپے صحت کے راز

آہستہ آہستہ اور خاموشی سے کھانے میں چُھپے صحت کے راز

4
0

SOURCE :- BBC NEWS

کھانا، علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

تیز رفتاری اور بھاگم بھاگ کے اس دور میں اگر کوئی شخص سست روی سے کھانا کھاتا نظر آئے تو ارد گرد کے لوگ نہ صرف اسے عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں بلکہ سخت سست بھی کہہ جاتے ہیں لیکن انھیں علم نہیں کہ اصل فائدے میں تو وہی شخص ہے کیونکہ سائنسی تحقیق کے مطابق آہستہ اور سوچ سمجھ کر کھانا آپ کی صحت پر گہرے اثرات ڈالتا ہے۔

دراصل، جس رفتار سے آپ کھانا کھاتے ہیں وہ آپ کی زندگی کو متاثر کرتا ہے جس میں ہاضمے اور سیر ہونے سے لے کر جسمانی وزن کے انتظام اور آپ کی مجموعی صحت تک سب کچھ شامل ہے۔

آپ نے بھی یقیناً اپنے بڑوں سے کھانے کے کچھ اُصول سیکھے ہوں گے جن میں خوب چبا کر کھانا، بھوک رکھ کر کھانا، آواز نکالے بغیر منہ بند رکھ کر کھانا اور دسترخوان پر باتیں نہ کرنا اور خاموشی سے کھانا شامل ہیں۔

یہی وہ سب باتیں ہیں جن کی توثیق اس مضمون میں سائنسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔

کھانا، علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کھانا ہضم کرنے میں آسانی

لیویا ہاسیگاوا برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پالو میں ایک تربیت یافتہ ماہر غذائیت ہیں۔

وہ بتاتی ہیں، ’آہستہ آہستہ کھانے سے کھانا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتا ہے، جس سے عمل انہضام آسان ہو جاتا ہے۔ میں اکثر اپنے مریضوں کو یہ عام حقیقت یاد دلاتی ہوں کہ پیٹ میں دانت نہیں ہوتے۔ اس لیے، جب کھانا بڑے ٹکڑوں میں پیٹ تک پہنچتا ہے، تو ہاضمہ کا عمل سست اور کم موثر ہو جاتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں، ’اپنا کھانا زیادہ چبانے سے آپ کے لعاب میں ہاضمے کے خامروں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، جو آپ کے جسم میں غذائی اجزاء کو بہتر طریقے سے جذب ہونے میں مدد کرتا ہے۔‘

اگر کھانا صحیح طریقے سے نہ چبایا جائے تو معدے کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے پیٹ پھول جاتا ہے اور ہاضمہ سست ہوجاتا ہے۔

ہاسیگاوا کہتے ہیں ’یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ کھانا کھانے کے بعد کئی گھنٹوں تک پھولا پوا پیٹ اور سستی محسوس کرتے ہیں۔‘

تاہم ایک لقمہ کب تک چبا جائے اس کا کوئی مقررہ وقت نہیں ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ چبانے کی گنتی پر توجہ دینے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ جب کھانا معدے تک پہنچے تو اسے نرم ہونا چاہیے اور اس کی مقدار اتنی ہونی چاہیے کہ اسے آسانی سے ہضم کیا جا سکے۔

ہیسیگووا کہتی ہیں، ’کھانے کے دوران ٹی وی دیکھنا، فون استعمال کرنا، یا بات کرنا، آپ کی کھانا چبانے کی صلاحیت کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔‘

’اس کی وجہ سے آپ اپنا کھانا بہت جلدی چباتے ہیں اور آپ زیادہ ہوا اندر لیتے ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹ پھولتا ہے۔‘

کھانا، علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وزن میں اضافے کے مسائل

ہاضمے پر اثر کے ساتھ وزن بڑھنے کا مسئلہ بھی پیدا ہوتا ہے۔

سینڈر کرسٹن ڈویژن آف نیوٹریشنل سائنسز کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ نیویارک کی کورنیل یونیورسٹی میں شیلیفر فیملی پروفیسر ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ’جلدی کھانے سے زیادہ توانائی خرچ ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہم فی منٹ زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب آپ تیزی سے کھاتے ہیں، تو آپ آسانی سے زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں، ’آہستہ آہستہ کھانے سے کھانا منہ میں رہنے کا وقت بڑھ جاتا ہے۔ یہ اُن سگنلز کو بڑھاتا ہے جو ہاضمے کے رد عمل کو شروع کرنے کے لیے درکار ہارمونز خارج کرنے کے عمل کو متحرک کرتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں، ’دماغ کو وہ ہارمونز جاری کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے جو آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ سیر ہو چکے ہیں۔ جو لوگ بہت جلدی کھاتے ہیں وہ درحقیقت اپنی ضرورت سے زیادہ کھاتے ہیں کیونکہ ان کے جسم کے پاس وقت نہیں ہوتا ہے کہ وہ یہ اشارہ کر سکیں کہ وہ بھر چکے ہیں۔‘

نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آپ زیادہ کیلوریز کھاتے ہیں، جو جسم میں جمع چربی میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

کھانا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

صحت کے خطرات

بہت جلدی کھانے سے ہاضمے کے مسائل جیسے ایسڈ ریفلکس اور گیسٹرائٹس بدتر ہو سکتے ہیں۔

مزید برآں، ریفلکس والے لوگ اگر بہت جلدی کھاتے ہیں تو ان کی علامات مزید خراب ہو سکتی ہیں۔

ہاسیگاوا کے مطابق، ’ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جب کھانا بڑے ٹکڑوں میں آنتوں تک پہنچتا ہے تو یہ آنتوں کے بیکٹیریا کے توازن کو بگاڑ سکتا ہے، جس سے پورے نظام انہضام پر اثر پڑتا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اگر یہ عادت جاری رہی تو یہ موٹاپے کا باعث بن سکتی ہے۔

خاص طور پر اگر آپ کے طرز زندگی میں کچھ غیر صحت بخش عادات پہلے سے موجود ہیں تو آپ کا وزن بڑھنے کا پورا خطرہ ہے۔

اس کی وجہ سے، آپ کے میٹابولزم سے متعلق پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس، فیٹی لیور کی بیماری، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، اور کینسر کی بعض اقسام جیسے کولوریکٹل، بریسٹ اور لبلبے کا کینسر شامل ہیں۔

کھانا، علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

ان لوگوں کے لیے جو کھانے کی بہتر عادات پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہاسیگاوا کی پہلی تجویز یہ ہے کہ کھاتے وقت چمچ یا کانٹا نیچے رکھیں۔

وہ کہتی ہیں، ’کھانے کے دوران اپنے چمچ یا کانٹے کو ہاتھ میں نہ رکھیں۔ کیونکہ، ہو سکتا ہے کہ آپ کو اندازہ بھی نہ ہو اور آپ زیادہ کھانا کھا لیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’چمچ کو میز پر نیچے رکھنے اور پھر اسے اٹھا کر کھانے کا آسان عمل آپ کے کھانے کی رفتار کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔‘

’تو اپنا چمچ استعمال کریں۔ ایک نوالہ لیں۔ پھر اگلا نوالہ لینے سے پہلے چمچ کو ایک طرف رکھ دیں۔‘

ہاسیگاوا کھانے کو چبانے کی بھی سفارش کرتی ہیں جب تک کہ یہ گودے جیسے نہ ہو جائے۔

وہ کہتی ہیں، ’جب کھانا گودا بن جائے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کھانے کو اچھی طرح چبا رہے ہیں۔ ایسا کرنے سے قدرتی طور پر آپ کے کھانے کی رفتار کم ہو جائے گی۔‘

دوسری بات یہ کہ کھانے کے دوران خلفشار سے بچنا بھی ضروری ہے۔

ٹی وی دیکھتے ہوئے یا موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے کھانا کھانے سے آپ یہ بھول سکتے ہیں کہ آپ کتنا اور کتنی تیزی سے کھا رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں احتیاط کرتے ہوئے کھانا آپ کو اس سے بچا سکتا ہے۔

ہاسیگاوا کہتی ہیں ’کھانے کے دوران زیادہ بات نہ کرنے کی کوشش کریں۔‘

’گفتگو بھی آپ کی توجہ ہٹا سکتی ہے اور آپ کو انجانے میں جلدی میں زیادہ کھانا کھانے پر مجبور کر سکتی ہے۔‘

’لہذا، کم بات چیت کے ساتھ کھانے سے آپ کو اپنے کھانے پر زیادہ توجہ دینے میں مدد ملے گی۔‘

SOURCE : BBC