Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں نائٹ کلب باؤنسر سے پوپ تک: پانچ چیزیں جو آپ پوپ فرانسس...

نائٹ کلب باؤنسر سے پوپ تک: پانچ چیزیں جو آپ پوپ فرانسس کے بارے میں شاید نہ جانتے ہوں

3
0

SOURCE :- BBC NEWS

پوپ کی 31 مارچ 2013 کی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

5 گھنٹے قبل

رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی پیشوا پوپ فرانسس 21 اپریل کو 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔

پوپ فرانسس جن کا مکمل نام ہورہے ماریو برگوگلیو تھا، ارجنٹینا میں پیدا ہوئے۔ اس تحریر میں ان سے متعلق کچھ ایسے حقائق کا ذکر کیا گیا ہے جو شاید کم لوگ ہی جانتے ہوں۔ انھوں نے 12 برسوں تک ایک ارب سے زیادہ لوگوں کے چرچ کی سربراہی کی۔

وہ کبھی باؤنسر بھی تھے

ہورہے ماریو برگوگلیو ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں پلے بڑھے۔ انھوں نے اپلائیڈ کیمسٹری میں ڈپلومہ حاصل کرنے کے بعد سیکنڈری سکول چھوڑ دیا اور دینیات میں ڈگری حاصل کی اور پھر ادب اور نفسیات پڑھانے لگے۔

سنہ 2010 میں دیے گئے ایک انٹرویو کے مطابق جب وہ 13 برس کے تھے تو ان کے والد نے انھیں نوکری کرنے کو کہا اور ان کے لیے ایک ہوزری فیکٹری میں خاکروب کی ملازمت کا انتظام کیا۔

کچھ سال بعد روم کے ایک چرچ میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے اس وقت سب کو حیران کر دیا جب انھوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے فرش صاف کرنے کے ساتھ ساتھ نائٹ کلب میں بطور باؤنسر بھی کام کرتے رہے تھے۔

اس کے علاوہ انھوں نے فوڈ پروسیسنگ کے ایک کارخانے میں بھی کام کیا تھا۔

وہ فٹبال کے پرجوش مداح تھے

یہاں پوپ فرانسس کو بفون (بائیں) اور لیونل میسی (دائیں) کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے علاوہ انھوں نے فٹبال کے بہت سے عظیم لوگوں سے بھی ملاقات کی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پوپ فرانسس مرتے دم تک بیونس آئرس کی مقامی فٹبال ٹیم سان لورینزو ڈی الماگرو کے مداح رہے۔

وہ بچپن سے ہی اس ٹیم کے حامی تھے۔ سنہ 2014 میں جب سان لوریننزو نے اپنی 106 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ جنوبی امریکہ کا سب سے بڑا اور اہم فٹبال مقابلہ کوپا لیبرٹادورس جیتا تو اس فتح کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حمایت نے فٹبال ٹیم کی کامیابی میں کوئی کردار ادا کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس پر بہت خوش ہوں، لیکن یہ کوئی معجزہ نہیں ہے۔‘

اس ٹیم نے سنہ 2014 میں ہی ارجنٹینا کا ٹاپ ڈویژن بھی جیتا جس کے بعد ٹیم کے ارکان نے پوپ کو ٹیم کی جرسی پیش کی جس کی پشت پر ’فرانسسکو چیمپیون‘ یعنی فرانسس چیمپیئن لکھا ہوا تھا۔

پوپ فرانسس سے ان کے دورِ پاپائیت میں فٹبال کے بہت سے بڑے کھلاڑیوں نے ملاقاتیں بھی کیں جن میں لیونل میسی اور ڈیاگو میراڈونا کے علاوہ سویڈش سٹار زلاتان ابراہیمووچ اور اطالوی گول کیپر جین لوئیجی بفون بھی شامل ہیں۔

سوموار کو ایسٹر کے موقع پر شیڈول ٹاپ لیول اطالوی فٹبال کے چاروں اے لیول میچ پوپ کی موت کے اعلان کے بعد ملتوی کر دیے گئے۔

وہ بس سے سفر کرنا پسند کرتے تھے

پوپ فرانسس کو ہمیشہ سے ان کی سادگی اور خدمات کے جذبے کے لیے جانا گیا ہے۔ وہ اپنے سفر کے لیے بھی انتہائی سادہ سواری کا استعمال کرتے تھے۔

پوپ منتخب ہونے کے فوراً بعد بھی وہ اپنے لیے مختص لیموزین کو استعمال کرنے کے بجائے کارڈینلز کے ایک گروپ کے ساتھ بس پر سوار ہو کر اپنے گھر گئے تھے۔

روم 2014 کی تصویر جس میں وہ ایک عام گاڑی کی کھڑکی سے دیکھے جا سکتے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پوپ بننے سے پہلے وہ بیونس آئرس میں سادگی پسند طرز زندگی کے لیے معروف تھے۔ وہاں وہ ایک کارڈینل اور آرچ بشپ بنے تھے۔ وہ اکثر بسوں اور شہر کی سب وے ٹرین میں سفر کرتے تھے، اور جب وہاں سے ویٹیکن جاتے تھے تو اکثر اکانومی کلاس میں پرواز کرتے تھے۔

پوپ کے طور پر وہ لگژری کاروں کو مسترد کرنے اور اٹلی میں فورڈ فوکس، یا فیاٹ 500 ایل جیسی زیادہ معمولی ماڈلز کا انتخاب کرنے کے لیے جانے گئے۔ اسے انھوں نے اپنے سنہ 2015 کے امریکی دورے پر استعمال کیا تھا۔

وہ اکثر دوروں کے دوران لوگوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ‘پوپ موبائل’ کا استعمال کرتے تھے، لیکن وہ اپنے اور وفاداروں کے درمیان بلٹ پروف شیشے والی گاڑیوں کا خواہاں نہیں تھے۔ انھوں نے ایک بار اسے ‘سارڈین کین’ یعنی چھوٹی مچھلیاں رکھنے کے ڈبے سے تشبیہ دی تھی۔

پوپ فرانسس نے وفات سے ایک دن قبل سینٹ پیٹرز سکوائر میں اپنی کھلی 'پوپ موبائل' گاڑی میں ہاتھ ہلاتے ہوئے  اپنا آخری سفر طے کیا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وہ روزانہ بہتر حس مزاح کے لیے دعا کرتے تھے

پوپ فرانسس اپنی گفتگو میں مذاق کرنے اور ہنسانے کے لیے مشہور تھے۔

سنہ 2024 میں انھوں نے ویٹیکن میں 15 ممالک کے 100 سے زیادہ مزاحیہ فنکاروں کی میزبانی کی جن میں جمی فیلن، کرس راک اور وہوپی گولڈ برگ وغیرہ شامل تھے۔

سنہ 2024 میں انھوں نے ویٹیکن میں 15 ممالک کے 100 سے زیادہ مزاح نگاروں کی میزبانی کی

،تصویر کا ذریعہEPA

پوپ فرانسس نے ان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ 40 سال سے زیادہ عرصے سے روزانہ یہ دعا کرتے رہے ہیں: ‘اے میرے رب، مجھے اچھی حسِ مزاح عطا فرما۔’

یہ تھامس مور کی ایک دعا کا حصہ ہے، جسے 16ویں صدی میں انگریز بادشاہ ہنری ہشتم کے حکم سے غداری کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی، اور بعد میں کیتھولک چرچ نے انھیں سینٹ تسلیم کیا تھا۔

تفریح فراہم کرنے والوں کے لیے پڑھی جانے والی دعا میں کہا گیا ہے: ‘مجھے مذاق کرنے کی توفیق عطا فرما تاکہ میں زندگی میں قدرے خوشی تلاش کر سکوں، اور اسے دوسروں کے ساتھ شیئر کر سکوں۔’

انھوں نے ان سے یہ بھی کہا کہ ‘یقیناً آپ خدا پر بھی ہنس سکتے ہیں اور یہ توہین الہی نہیں ہے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ ‘یہ عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیے بغیر کیا جا سکتا ہے۔’

لاکھوں سوشل میڈیا فالوورز

سنہ 2018 میں پوپ فرانسس نے انٹرنیٹ کو ‘خدا کا تحفہ’ قرار دیا لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا یہ ‘عظیم ذمہ داری’ کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان کے پیشرو پوپ بینیڈکٹ XVI نے 2012 میں پوپ ٹوئٹر (اب ایکس) اکاؤنٹ بنایا تھا۔ لیکن پوپ فرانسس کے دور میں اس کے فالوورز میں بڑا اضافہ ہوا اور اب اس اکاؤنٹ کے قریباً پانچ کروڑ فالوورز ہیں۔

پوپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پوپ کے اکاؤنٹ سے نو زبانوں میں پوسٹ کیا جاتا ہے جن میں انگریزی، ہسپانوی، اطالوی، پرتگالی، پولش، فرانسیسی، جرمن، عربی اور لاطینی شامل ہیں۔

ان کی پوسٹس بھی کبھی کبھار تفریح کا باعث بنیں۔ مثال کے طور پر جب انھوں نے ایک پوسٹ میں ’سینٹس‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا تھا تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے خود بخود اس کا مطلب امریکی فٹبال ٹیم نیواورلینز سینٹس لیا جس نے اس کے حامیوں کے لیے تفریح کا سامان بہم پہنچایا۔

ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے 99 لاکھ فالوورز ہیں۔ اس پر انھوں نے حال ہی میں ایک دعا کی تھی کہ ‘نئی ٹیکنالوجیز’ کا استعمال ‘انسانی رشتوں کی جگہ نہیں لے گا، انسان کے وقار کا احترام کرے گا، اور ہمارے دور کے بحرانوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔’

ایکس پر ان کی آخری پوسٹ ایسٹر سنڈے پر ان کی موت سے ایک دن پہلے آئی تھی۔ اس پیغام میں لکھا تھا: ‘مسیح جی اٹھا ہے! یہ الفاظ ہمارے وجود کے پورے مفہوم کو اپنے آپ میں سموئے ہوئے ہیں، کیونکہ ہم موت کے لیے نہیں بلکہ زندگی کے لیے بنائے گئے ہیں۔’

SOURCE : BBC