Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں کیا چین اور امریکہ کے درمیان ’محصولات کی تجارتی جنگ‘ سے پاکستان...

کیا چین اور امریکہ کے درمیان ’محصولات کی تجارتی جنگ‘ سے پاکستان میں سولر پینل سستے ہوں گے؟

3
0

SOURCE :- BBC NEWS

Getty Images

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, تنویر ملک
  • عہدہ, صحافی
  • ایک گھنٹہ قبل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ملکوں کی مصنوعات پر ٹیرف یعنی محصولات لگانے کے سلسلے میں امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے حال ہی میں چار جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں تیارکردہ سولر پینل کی درآمد پر3521 فیصد ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔

ان ممالک میں کمبوڈیا، ویتنام، ملائیشیا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔

اس فیصلے کے بعد اگر ان ممالک سے سولر پینل امریکہ درآمد کیے جاتے ہیں تو امریکی صارفین کے لیے ان کی قیمت بہت زیادہ ہو گی۔ ایسے میں ایک سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا ان چار ممالک میں تیارکردہ سولر پینل کی ترسیل دوسرے ممالک میں زیادہ ہو جائے گی جہاں مانگ بھی زیادہ ہے؟

واضح رہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینل درآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ وہ بڑی وجہ ہے جس کے باعث پاکستان میں سولر پینل کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

تاہم اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق ملک میں گذشتہ سال 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد کیے گئے جب کہ ڈیمانڈ آٹھ گیگاواٹ تھی۔ ان اعداد وشمار سے ایک نتیجہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں طلب سے زیادہ سولر پینل درآمد کیے گئے۔

پاکستان میں سولر پینل کہاں سے درآمد کیے جاتے ہیں؟

پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے ادارے ریونیوایبل فرسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سولر پینل بہت بڑی تعداد میں درآمد ہو رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق گذشتہ چار سال میں 4.1 ارب ڈالر کے سولر پینل درآمد کیے گئے ہیں جن میں چین سے درآمد ہونے والے سولر پینل میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

سال 2024 میں 17 گیگاواٹ گنجائش کے سولر پینل ملک میں درآمد کیے گئے جبکہ ادارے کے مطابق صرف چین سے درآمد ہونے والے سولر پینل 13 گیگاواٹ کے حامل تھے۔

ادارے کے مطابق پاکستان میں سولر پینل کی درآمد میں اضافے کی وجہ گذشتہ تین سالوں میں ملک میں بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد کا اضافہ ہے جس کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں سولر پینل کے استعمال کی جانب راغب ہوئے۔

چار ایشیائی ملکوں کے سولر پینل پر امریکی ٹیرف کا چین سے کیا تعلق ہے؟

امریکہ کی جانب سے جنوبی مشرقی ایشیا کے چار ملکوں میں تیار ہونے والے سولر پینل پر 3521 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے تاہم ان ملکوں میں قائم فیکٹریاں چینی کمپنیوں کی جانب سے لگائی گئی ہیں۔

امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان فیکٹریوں کو چین کی جانب سے مبینہ طور پر سبسڈی فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ کم لاگت کے سولر پینل امریکی مارکیٹ میں بھیج رہے تھے اور مبینہ طور پر یہ کمپنیاں امریکی مارکیٹ میں سولر پینل کی ڈمپنگ کر رہی تھیں۔

پاکستان میں سولر کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنی انوریکس سولر اینڈ انورٹرز کے چیف ایگزیکٹو محمد ذاکر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’دراصل یہ ان ملکوں میں چین کی قائم کردہ فیکٹریاں ہیں جو چینی ٹیکنالوجی سے تیارکردہ سولر پینل اور آلات تیار کر کے امریکہ اور دنیا کے دوسرے ملکوں کو بیچ رہے ہیں۔‘

Pool/BBC

،تصویر کا ذریعہPool/BBC

امریکی اقدامات کے بعد کیا پاکستان میں سولر پینل کی درآمد بڑھ سکتی ہے؟

اس بارے میں ریونیو ابیل فرسٹ کے پروگرام ڈائریکٹر مصطفیٰ امجد نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ یہ ممالک چین کی سیکنڈری مارکیٹ ہیں کیونکہ چین پر بہت زیادہ ٹیرف کی وجہ سے چین امریکہ کو براہ راست سولر پینل نہیں بھیج پا رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی چینی کمپنی نے ایسا کوئی پلانٹ نہیں لگایا کہ جس میں سولر پینل تیار ہوں۔

انھوں نے کہا کہ ’یقینی طور پر امریکی ٹیرف بڑھنے کے بعد جنوبی مشرقی ایشیا میں قائم ان چینی فیکٹریوں کو نئی مارکیٹ کی تلاش ہو گی جہاں پر وہ اپنا مال بھیج سکیں، یہ پاکستان بھی ہو سکتا ہے اور افریقی مارکیٹ بھی ہو سکتی ہے۔‘

پاکستان میں طلب سے زیادہ رسد؟

Getty Images

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انسٹیوٹ فار انرجی اکنامکس اینڈ فنانشنل ایلائسز میں انرجی فنانس تجزیہ کار ہنیا اسعاد نے اس سلسلے میں بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’جہاں تک پاکستان میں سولر پینل کی ڈمپنگ کا تعلق ہے تو یہ کچھ حد تک ہو رہی ہے کیونکہ چین سے جو پینل پاکستان آ رہے ہیں وہ وہاں سرپلس پیداوار کی وجہ سے آ رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا پاکستان میں کیوںکہ سولر پینل کی ڈیمانڈ ہے اس لیے یہاں بڑی تعداد میں سولر پینل آرہے ہیں۔

پاکستان میں سولر پینل کی طلب و رسد کے بارے میں محمد ذاکر نے بتایا کہ ’پاکستان میں سولر پینل کی درآمد طلب و رسد پر انحصار نہیں کرتی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر ایسا ہوتا تو ملک میں گذشتہ سال 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد ہوئے جبکہ طلب صرف سات سے آٹھ گیگا واٹ کی تھی۔‘

کیا ملک میں سولر پینل کی قیمت میں کمی کا امکان ہے؟

اس حوالے سے ہنیا اسعاد نے کہا کہ ’اس کا انحصار قیمت پر ہوگا کہ کون زیادہ کم قیمت پر دیتا ہے۔ تاہم ان کے خیال میں کسی بڑی کمی کا امکان نہیں ہے کیونکہ چین کی سولر پینل کی سرپلس پیداوار کی وجہ سے پاکستان جیسی مارکیٹ میں پہلے ہی ان کی کافی بھرمار ہے جو کافی کم قیمت پر دستیاب ہیں اور اگر جنوب مشرقی ایشیا کے ملکوں کے سولر پینل یہاں آتے ہیں تو بہت کم امکان ہے کہ وہ قیمت میں کمی کی صورت میں کوئی اثر ڈالیں۔‘

سولر پینل کے ڈیلر سلیم میمن نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’ملک میں سولر پینل کی قیمت پہلے ہی بہت کم ہے جو اس وقت 23 سے 24 روپے فی واٹ ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ملک میں ان کی درآمد پر کوئی سیلز ٹیکس ہے نا کسٹم ڈیوٹی چارج کی جاتی ہے اور اسی لیے ان کی قیمتیں کم ہیں۔‘

ان کے مطابق جنوبی مشرقی ایشیا کے ان چار ملکوں میں تیار ہونے والے چینی سولر پینل آتے ہیں تو اس سے قیمت میں کوئی خاص فرق نہیں آئے گا۔

SOURCE : BBC