SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہX/White House
50 منٹ قبل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں سوشل میڈیا پر وائٹ ہاؤس کا آفیشل اکاؤنٹ اپنے ’غیر روایتی انداز‘ کی وجہ سے لوگوں کی توجہ حاصل کر رہا ہے اور یہاں مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ٹرمپ کی دو تصاویر تنقید کا باعث بن رہی ہیں۔
چار مئی کو ’سٹار وارز ڈے‘ کی مناسبت سے وائٹ ہاؤس نے ’انتہائی بائیں بازو کے احمقوں‘ پر وار کیا اور ٹرمپ کی ایک ایسی تصویر پیش کی جس میں وہ ’برائی کے خلاف مسیحا‘ بنے ہوئے ہیں مگر صارفین نے اس تصویر میں موجود ایک غلطی کی نشاندہی کی ہے۔
اسی طرح جمعہ کو ٹرمپ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیار کردہ اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس میں انھیں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا یعنی پوپ کے روپ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر پر بعض کیتھولکس نے کڑی تنقید کی ہے۔
’سُرخ ہتھیار برائی کی علامت‘
فلم سیریز ’سٹار وارز‘ میں دو طرح کے کردار نمایاں ہوتے ہیں، ایک اچھائی کا ساتھ دینے والے اور دوسرے برائی کا۔ مگر ٹرمپ کس طرف ہیں، وائٹ ہاؤس کی شیئر کردہ تصویر نے یہی سوال اٹھایا ہے۔
بظاہر اے آئی سے بنی اس تصویر میں ٹرمپ نے فلم سیریز سٹار وارز کا مشہور ہتھیار ’لائٹ سیبر‘ اپنے بھاری بھرکم بازوؤں میں تھام رکھا ہے اور ان کے پس منظر میں دو عقاب ہیں۔

،تصویر کا ذریعہX
وائٹ ہاؤس نے اس پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ’انتہائی بازوں کے احمق ہماری کائنات میں قاتلوں، ڈرگ لارڈز اور خطرناک قیدیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں۔‘ تاہم بعض لوگوں نے اس تصویر میں غلطیوں کی نشاندہی کی۔ جیسے ٹرمپ کے لائٹ سیبر کا رنگ سرخ ہے جسے اس فلم سیریز میں اکثر برائی کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
ایلکس بیکر نامی صارف نے اسی اعتبار سے کہا کہ ’آپ کو پتا ہو گا کہ سرخ لائٹ برے لوگوں کی نشانی ہے۔‘ مگر پیٹرک نیلس نے ٹرمپ کے دفاع میں کہا کہ ’سرخ رنگ ہمارے پرچم کے تین رنگوں میں سے ایک ہے۔ وہ (ٹرمپ) رپبلکن پارٹی کے رہنما ہیں اور اس کا علامتی رنگ سرخ ہے۔‘
پوپ کے حلیے میں ٹرمپ کی تصویر پر کیتھولک برادری نالاں
جمعہ کو ٹرمپ نے بشپ کے روایتی حلیے میں تصویر شیئر کی جس میں انھوں نے سفید لباس اور مخصوص ٹوپی پہن رکھی تھی۔ اس تصویر میں انھوں نے اپنے گلے میں بڑا کراس پہنا ہوا ہے اور آسمان کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ جبکہ ان کے چہرے کے تاثرات سنجیدہ ہیں۔
اسے وائٹ ہاؤس کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایک ایسے وقت میں شیئر کیا گیا جب مسیحی برادری پوپ فرانسس کی وفات پر سوگوار ہے اور ان کے جانشین کے انتخاب کی تیاریاں جاری ہیں۔
امریکی ریاست نیو یارک کی کیتھولک کانفرنس نے ٹرمپ پر کیتھولک عقیدے کا تمسخر اڑانے کا الزام لگایا۔ ٹرمپ، جو کہ خود بھی ویٹیکن سٹی میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کا حصہ بنے تھے، نے طنزیہ طور پر کہا تھا کہ ’میں اگلا پوپ بننا چاہوں گا۔‘
نیو یارک کی کیتھولک کانفرنس، جو ریاست میں بشپس کی نمائندگی کرتی ہے، نے ایکس پر تصویر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’اس تصویر میں کچھ بھی چالاک یا مزاحیہ نہیں ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے ابھی ابھی اپنے محبوب پوپ فرانسس کو قبر میں اُتارا ہے اور سینٹ پیٹر میں کارڈینلز ان کے جانشین کا انتخاب کرنے جا رہے ہیں۔ ہمارا مذاق نہ اڑایا جائے۔‘

،تصویر کا ذریعہX

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
مواد پر جائیں
بائیں بازو کے خیالات رکھنے والے اٹلی کے سابق وزیر اعطم مٹیو رینزی نے بھی ٹرمپ پر تنقید کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’اس تصویر نے عقیدت مندوں کے جذبات مجروح کیے، اداروں کی توہین کی اور یہ ظاہر کیا کہ دائیں بازو کی دنیا کے رہنما جوکر جیسی حرکتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔‘
مگر وائٹ ہاؤس نے یہ خیال مسترد کیا ہے کہ رپبلکن صدر نے پوپ اور ویٹیکن سٹی کا مذاق اڑایا۔ وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ پوپ فرانسس کے احترام میں اٹلی گئے اور ان کی آخری رسومات کا حصہ بنے۔ وہ کیتھولکس اور مذہبی آزادی کے علمبردار ہیں۔‘
اتوار کو بھی ٹرمپ پر تنقید کا سلسلہ جاری رہا۔ نیو یارک آرچ بشپ ٹموتھی ڈولن کا کہنا ہے کہ انھیں یہ تصویر بالکل پسند نہیں آئی۔ وہ برسوں سے ٹرمپ کے دوست رہے ہیں مگر انھوں نے اطالوی زبان میں اس تصویر کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔
تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وائٹ ہاؤس کو یہ تصویر ہٹا کر اس پر معافی مانگنی چاہیے تو انھوں نے اطالوی زبان میں کہا ’کسی کو کیا پتا‘ اور مزید بات کرنے سے گریز کیا۔
ویٹیکن سٹی کے ترجمان مٹیو برونی نے سنیچر کو صحافیوں کے ساتھ ایک بریفنگ کے موقع پر ٹرمپ کی پوسٹ سے متعلق سوال کا جواب دینے سے معذرت کی۔ یاد رہے کہ بدھ کو پوپ فرانسس کے جانشین کے انتخاب کے لیے ایک اجلاس کی تیاریاں جاری ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارف ایمیلی نے ٹرمپ کی تصویر پر تبصرہ کیا کہ ’ہم سنجیدہ ملک نہیں۔ یہ بالکل مزاحیہ نہیں۔‘ جبکہ ہیری نے کہا ’ٹرمپ مہنگائی میں کمی لانے کی بجائے‘ ایسا کر رہے ہیں۔
دریں اثنا ٹرمپ وہ پہلے امریکی صدر نہیں جن پر کیتھولک عقیدے کی توہین کا الزام لگا ہو۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک سال قبل فلوریڈا میں اسقاط حمل کی حمایت سے متعلق ایک ریلی کے دوران کراس کا اشارہ کیا تھا جس پر انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
SOURCE : BBC