Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں: چین

پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں: چین

3
0

SOURCE :- BBC NEWS

Jalila Haider/face book

،تصویر کا ذریعہJalila Haider/face book

سوشل میڈیا پر کلعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے وابستہ ماہ رنگ بلوچ کی مبینہ حمایت کرنے پر سائبر کرائم اسلام آباد میں حقوق انسانی کی معروف کارکن اور وکیل جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر کے خلاف اسلام آباد میں پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

یاد رہے کہ ماہ رنگ بلوچ کا نام محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے فورتھ شیڈول پرموجود ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’انکوائری کے دوران سامنے آیا ہے کہ جلیلہ حیدرایڈووکیٹ نے جان بوجھ کر ماو رنگ بلوچ کی حمایت میں مواد شیئر کیا۔ جلیلہ حیدر کا اقدام عوامی و معاشرتی سطح پر بے چینی و بدامنی پھیلانے کی کوشش ہے۔‘

دوسری جانب جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایف آئی آر میں لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں حقوق انسانی کے لیے جدوجہد کرنے پر 2018 سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

گمراہ کن معلومات کو پھیلانے سمیت جلیلہ حیدر کے خلاف ایف آئی آر میں کیا ہے

یہ ایف آئی آر اسلام آباد میں ان کے خلاف ایف آئی اے کے اہلکار انیس الرحمان کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

پیکا کے مختلف دفعات کے تحت درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جلیلہ حیدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی سرگرمیوں کو سراہا ہے اور ان کی حمایت کی ہے۔

ایف آئی آر میں ڈاکٹر ماہ رنگ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہے۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایک گمراہ کن معلومات کو پھیلا کر معاشرے میں بے چینی پھیلانے اور یہ ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

بی بی سی بات کرتے ہوئے جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد کالعدم تنظیموں کے خلاف رہی ہے لیکن اس مقدمے میں مجھ پر کالعدم تنظیموں کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھاُ کہ انھوں نے بی وائی سی کی خواتین کی گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن ابھی تک بی وائی سی کو کالعدم نہیں قرار دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ انھیں ہراساں کرنے کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی ان کو ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان الزامات کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی۔

SOURCE : BBC