SOURCE :- BBC NEWS
خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی نے کُرم میں قیام امن کے لیے تمام بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں مشترکہ طور پر خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور متعلقہ اراکین صوبائی کابینہ کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوااور اعلیٰ سول و عسکری حکام کی شرکت کی۔
اجلاس میں ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کُرم میں بنکرز اور اسلحے کے خاتمے کے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ کُرم میں ادویہ اور دیگر اشیا بروقت فراہم کی جائیں گی۔
اجلاس میں امن امان کے لیے قائم گرینڈ جرگہ کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور نگراں کمیٹی کو صلح کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گرینڈ جرگہ سے ملاقاتیں جاری رہیں گی۔
اجلاس میں کن امور پر اتفاق ہوا؟
وفاقی وزیر داخلہ محسن
نقوی اور متعلقہ اراکین صوبائی کابینہ کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری خیبر
پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوااور اعلیٰ سول و عسکری حکام کی شرکت
کی۔
اجلاس میں ضلع کرم کے
مسئلے کے پائیدار حل کے لیے طویل مشاورت کے بعد لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اجلاس میں کرم کے دونوں فریقین سے اسلحہ جمع
کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں طے پایا کہ دونوں فریق تمام اسلحہ جمع کریں گے جس کے لیے فریقین
حکومت کی ثالثی میں آپس میں ایک معاہدے پر دستخط کریں گے۔
اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق ’معاہدے میں رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرنے کے لئے دونوں فریق 15 دنوں میں لائحہ عمل دیں گے۔‘ اجلاس کے مطابق ’یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیا جائے۔ یکم فروری تک علاقے میں قائم تمام بنکر مسمار کئے جائیں گے۔ اسی دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے عارضی طور پر کھول دیا جائے گا۔ زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کے لئے سکیورٹی میکنزم ترتیب دیا گیا،پولیس اور ایف سی قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے۔‘
علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کےلیے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ائیر سروس شروع کی جائے گی جس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین زمینی راستے کو ہمہ وقت کھلا رکھنے کے لیے کسی بھی پرتشدد کارروائی سے اجتناب کریں ورنہ انتظامیہ راستے کو دوبارہ بند کرنے پر مجبور ہو گی۔
اعلامیے کے مطابق علاقے میں فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جائے گا۔ اجلاس میں میں تیراہ اور جانی خیل میں سکیورٹی کی تازہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ ’ان علاقوں میں پچھلے کچھ عرصے سے دہشتگردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کچھ علاقوں میں سے عارضی نقل مکانی کروائی جا سکتی ہے۔‘
ان علاقوں کے لوگ کسی بھی نقصان سے بچنے کے لیے علاقے میں موجود شرپسندوں کو نکالنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اس مسئلے پر کسی کو اپنی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اعلامیے کے مطابق اس ’مسئلے پر بعض سیاسی قائدین کی طرف سے سیاسی بیانات قابل افسوس ہیں۔‘
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’کرم کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک ہی پیج پر ہیں۔‘
اجلاس کے مطابق کرم میں بچوں کی اموات کو غلط رنگ دیا جا رہاہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ صوبائی حکومت نے کرم کے مسئلے کو جرگوں کے ذریعے پر امن انداز میں حل کرنے کی تمام کوششیں کی ہیں۔ امید ہے مسئلے کے پائیدار حل کے لئے فریقین حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق ’علاقے کے لوگوں کی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی عملداری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔‘
’صوبے میں امن و امان کے لیے وفاقی حکومت اقدامات اُٹھائے‘
وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کے لیے وفاقی حکومت اقدامات اُٹھائے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ملک بھر میں امن امان برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں، ہر سطح پر امن یقینی بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس خیبرپختونخوا اور عسکری حکام نے بریفنگ دی۔
SOURCE : BBC