Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں سکھ برادری کی مخالفت کے باوجود کینیڈا نے مودی کو جی سیون...

سکھ برادری کی مخالفت کے باوجود کینیڈا نے مودی کو جی سیون اجلاس میں شرکت کی دعوت کیوں دی؟

2
0

SOURCE :- BBC NEWS

وزیرِ اعظم مودی تقریباً 10 سال بعد کینیڈا کا دورہ کر رہے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, آنند مانی تریپاٹھی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 4 گھنٹے قبل

انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی کی دعوت پر کینیڈا کا دورہ کریں گے۔ وزیرِ اعظم مودی اس ماہ البرٹا کے علاقے کانناسکس میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس اجلاس میں امریکہ، فرانس، برطانیہ، جاپان، اٹلی، جرمنی اور کینیڈا کے اعلیٰ رہنما شرکت کریں گے۔ تاہم جی سیون کی میزبانی کرنے والے ممالک اس گروپ کے علاوہ دیگر ممالک کو بھی مدعو کرتے ہیں۔

وزیرِ اعظم مودی تقریباً 10 سال بعد کینیڈا کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل انھوں نے اپریل 2015 میں کینیڈا کا دورہ کیا تھا، اُس وقت سٹیفن ہارپر کینیڈا کے وزیرِ اعظم تھے۔

2023 میں خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

ایسے میں اس دعوت کو انڈیا اور کینیڈا کے باہمی تعلقات کے نقطۂ نظر سے ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی امور کی ماہر سواستی راؤ کہتی ہیں یہ ایک اچھا آغاز ہے۔ انڈیا کو مدعو کرنا ہر لحاظ سے درست قدم ہے۔ ’ہم جی سیون کے رکن نہیں ہیں۔ لیکن اگر یہ دعوت نہ آتی تو یہ ایک غلط پیغام دیتا۔ یہ دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک نئی سمت دے رہا ہے۔‘

بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر پشپیش پنت کہتے ہیں: ’جس انداز میں امریکہ کینیڈا سے برتاؤ کر رہا ہے، اس کے تناظر میں انڈیا کے لیے یہ موقع ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ انڈیا دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے۔‘

وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کے دورِ حکومت میں انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات خاصے خراب ہو گئے تھے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

جسٹن ٹروڈو دور میں انڈیا، کینیڈا تعلقات

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کے دورِ حکومت میں انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات خاصے خراب ہو گئے تھے۔ ٹروڈو نے ستمبر 2023 میں کینیڈین پارلیمنٹ میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

انڈیا نے اس الزام کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اس کے محرکات سیاسی ہیں۔

انڈیا نے ہردیپ سنگھ نجر کو 2020 میں ‘دہشت گرد’ قرار دیا تھا۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر پشپیش پنت کہتے ہیں: ’چاہے آپ اسے جسٹن ٹروڈو کی نادانی کہیں یا ناتجربہ کاری، انھوں نے انڈیا جیسے بڑے ملک سے تعلقات خراب کر لیے۔ انھوں نے اپنے داخلی سیاسی مفادات اور فنڈنگ کے لیے انڈیا کو دور کر دیا۔‘

وہ مزید کہتے ہیں: ’جسٹن ٹروڈو کے والد بھی وزیرِ اعظم رہ چکے ہیں۔ وہ خود سب سے کم عمر وزیرِ اعظم بنے لیکن ناتجربہ کاری کی وجہ سے انڈیا کے ساتھ تعلقات کو بہت مشکل صورتحال میں لے آئے۔‘

سواستی راؤ کہتی ہیں: ’جسٹن ٹروڈو نے اپنے داخلی فائدے کے لیے تعلقات کو خراب کیا اور پھر اسے ایک بین الاقوامی مسئلہ بنا دیا۔‘

کینیڈا نے جی سیون ممالک سے مشاورت کے بعد انڈیا کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا، کینیڈا کے تعلقات کیسے بہتر ہوں گے؟

جی سیون اجلاس سے قبل کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کہا: ’جی سیون اتحادیوں کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ توانائی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور اہم معدنیات جیسے اہم موضوعات پر گفتگو کے لیے دنیا کے سب سے اہم ممالک کو مدعو کرنا ضروری ہے۔‘

انھوں نے کہا: ’ہم دوطرفہ سطح پر اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ قانون کے نفاذ پر بات چیت کی جائے گی اور اس سمت میں کچھ پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ احتساب کے مسئلے پر بھی اتفاق پایا گیا ہے۔ میں نے وزیرِ اعظم مودی کو دعوت دی ہے اور انھوں نے اسے قبول کر لیا ہے۔‘

سواستی راؤ کہتی ہیں: ’جسٹن ٹروڈو داخلی سیاست میں الجھے ہوئے تھے، اب مارک کارنی آئے ہیں۔ وہ یہ بات خوب سمجھتے ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی بڑا اقتصادی منصوبہ انڈیا کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔‘

وہ کہتی ہیں: ’مارک کارنی سب کچھ ایک دم سے نہیں بدلیں گے۔ وہ بھی داخلی سیاست کو مدِنظر رکھ کر قدم اٹھائیں گے، لیکن یہ انڈیا کے لیے بھی ایک اچھا موقع ہے۔ ہم بھی تعلقات کو آگے بڑھاتے ہوئے بتدریج بات چیت کا سلسلہ قائم کریں گے۔‘

کینیڈا میں تقریباً 30 لاکھ انڈین نژاد افراد مقیم ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کینیڈا کے مابین تجارت

کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی نے کہا: ’انڈیا دنیا کی پانچویں بڑی معیشت، سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور عالمی سپلائی چینز کا مرکز ہے۔‘

سواستی راؤ کہتی ہیں: ’یہ انڈیا کے لیے بھی ایک اچھا آغاز ہے۔ جی سیون میں انڈیا کے دفاعی شراکت دار بھی شامل ہیں۔ ویسے بھی تجارت میں وہیں جانا چاہیے جہاں فائدہ ہو۔ انڈیا چین سے بھی تجارت کر رہا ہے، لیکن وہاں درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہیں۔‘

کینیڈا میں تقریباً 30 لاکھ انڈین نژاد افراد مقیم ہیں، جو اسے انڈین تارکین وطن کے لیے ایک اہم ملک بناتا ہے۔

معاشی تعلقات کی بات کی جائے تو کینیڈین پنشن فنڈز نے انڈیا میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کینیڈین پنشن فنڈز کی جانب سے انڈیا میں تقریباً 75 ارب کینیڈین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

انڈیا میں 600 سے زائد کینیڈین کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جبکہ 1,000 سے زائد کمپنیاں انڈین منڈیوں میں کاروبار کر رہی ہیں۔

پروفیسر پشپیش پنت وضاحت کرتے ہیں: ’کینیڈا کے پاس تیل اور گیس کے بڑے ذخائر ہیں اور تکنیکی تعاون بھی طویل عرصے سے جاری ہے۔ امریکہ جس طرح کینیڈا کو اپنا 51 ویں ریاست بنانے کی بات کر رہا ہے۔

’ایسے میں اگر انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو یہ دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوگا اور اس کی ضرورت بھی دونوں کو ہے۔‘

خالصتان تحریک کا کتنا اثر ہو گا؟

 جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا

،تصویر کا ذریعہFB/Virsa Singh Valtoha

اس وقت کینیڈا کے وزیرِ اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا، جس پر انڈیا نے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ گئی۔ اس کا اثر نئی دہلی میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں رسمی ملاقاتوں پر بھی نظر آیا اور پھر اس وقت بھی جب جسٹن ٹروڈو کے طیارے میں خرابی کے بعد انڈیا کی جانب سے متبادل طیارے کی پیشکش کی گئی۔

خالصتان شدت پسندی کے معاملے پر انڈیا اور کینیڈا کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں جب وزیرِ اعظم مارک کارنی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا ملوث تھا؟

تو کینیڈین وزیرِ اعظم نے جواب دیا: ’سب سے پہلے تو ایک قانونی عمل جاری ہے، اور ان معاملات پر تبصرہ کرنا درست نہیں ہے جو ابھی کینیڈا میں تفتیش کے مراحل میں ہیں۔‘

جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے کہا: ’یہ بیان انڈیا اور کینیڈا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی نہیں کرتا۔ آنے والے وقت میں تعلقات میں بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں۔‘

سواستی راؤ کہتی ہیں: ’حالیہ انتخابات میں نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جگمیت سنگھ کو شکست ہوئی۔ خود ٹروڈو کی پارٹی نے بھی ان سے منہ موڑ لیا ہے، تو اب انھیں کون آگے لے کر چلے گا؟‘

وہ مزید کہتی ہیں: ’جہاں تک خالصتان تحریک کا تعلق ہے، اب اس پر بات چیت کا آغاز ہوگا۔ انڈیا یقینی طور پر 26 افراد کی فہرست دے گا، اور پھر دونوں ممالک کے درمیان ایک فریم ورک کے تحت آہستہ آہستہ پیش رفت ہوگی۔‘

اس بارے میں پروفیسر پشپیش پنت کہتے ہیں: ’کانشک طیارہ بم دھماکے کے بعد کچھ اقدامات کیے گئے تھے تاکہ ایسے عناصر کو روکا جا سکے، لیکن اس کے بعد اس معاملے پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ اب یقینی طور پر دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی کے حوالے سے بات چیت ہوگی اور ہم یہاں سے ایک نئی سمت کی طرف بڑھیں گے۔‘

اس بات کی تائید کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پولیویئر کے بیان سے بھی ہوتی ہے۔ انھوں نے حال ہی میں کہا: ’ہمیں امید ہے کہ جب انڈین وزیرِ اعظم اور کینیڈین وزیرِ اعظم کی ملاقات ہوگی تو کارنی ضرور ملک کی سلامتی کے موضوع پر گفتگو کریں گے۔‘

پنجابی کینیڈا میں تیسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ کینیڈا کی کل آبادی کا 1.3 فیصد پنجابی بولتا اور سمجھتا ہے۔

پنجاب کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ سکھ کینیڈا میں بستے ہیں۔ کینیڈا میں پُرامن احتجاج کا حق حاصل ہے اس لیے اس سمٹ کے دوران مظاہروں کا امکان موجود ہے۔

ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کے صدر دانش سنگھ نے کہا کہ یہ کینیڈا میں مقیم سکھوں کے ساتھ غداری ہے۔ اور صرف کمیونٹی ہی نہیں، یہ کینیڈا کی اقدار سے بھی غداری ہے۔

 عالمی جی ڈی پی میں  جی-7 ممالک کا حصہ 28.43 فیصد ہے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

جی سیون کیا ہے؟

جی سیون یا گروپ آف سیون دنیا کی سات سب سے ترقی یافتہ معیشتوں کا اتحاد ہے جو عالمی تجارت اور بین الاقوامی مالیاتی نظام پر غلبہ رکھتی ہیں۔

سال 2000 میں اس گروپ کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 40 فیصد تھا لیکن اس کے بعد اس میں کمی آئی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اب جی سیون ممالک کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 28.43 فیصد رہ گیا ہے۔

2014 سے پہلے جی سیون جی ایٹ تھا۔ اس میں آٹھواں ملک روس تھا لیکن 2014 میں کریمیا پر روسی قبضے کے بعد اسے گروپ سے خارج کر دیا گیا۔

چین، اگرچہ بڑی معیشت اور دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، کبھی بھی اس گروپ کا حصہ نہیں رہا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کی فی کس آمدنی ان سات ترقی یافتہ ممالک سے بہت کم ہے، اس لیے چین کو ترقی یافتہ معیشت نہیں سمجھا جاتا۔

اسی طرح انڈیا، چین اور دیگر ترقی پذیر ممالک جی ٹوئنٹی کا حصہ ہیں۔

یورپی یونین جی سیون کا باضابطہ رکن نہیں ہے، مگر اس کے عہدیدار ہر جی سیون اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔

سال بھر جی سیون ممالک کے وزراء اور افسران ملاقاتیں کرتے ہیں، معاہدے تیار کرتے ہیں اور عالمی حالات پر مشترکہ بیانات جاری کرتے ہیں۔

اس بار جی سیون گروپ اپنے 50 سال مکمل کر رہا ہے۔

ہر سال ان سات رکن ممالک میں سے باری باری ایک ملک اس کی صدارت سنبھالتا ہے، اور اس بار کینیڈا جی سیون کی صدارت کر رہا ہے۔

اس بار سربراہی اجلاس کےایجنڈے میں بین الاقوامی امن و سلامتی،عالمی معاشی استحکام ،ترقی و ڈیجیٹل تبدیلی اور دیگر عالمی چیلنجز پر

جی سیون کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، نہ ہی اس کا کوئی مستقل دفتر ہے۔

یہ محض ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں رکن ممالک باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

جی ٹوئنٹی کے لیے سب سے اہم مسئلہ عالمی معیشت ہے جبکہ جی سیون میں سیاسی معاملات کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے۔

SOURCE : BBC