Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں ’بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے‘: جسم پر سلور یا گولڈن...

’بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے‘: جسم پر سلور یا گولڈن سپرے پینٹ لگانا کتنا خطرناک ہے؟

6
0

SOURCE :- BBC NEWS

BBC

  • مصنف, عبید ملک
  • عہدہ, بی بی سی اردو، اسلام آباد
  • ایک گھنٹہ قبل

جسم پر مختلف رنگوں کی مدد سے نقش و نگار بنانے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ کبھی یہ کام تفریح کی غرض سے تو کیا جاتا تھا تو کبھی جنگوں میں اپنے کی دشمن کی آنکھوں سے اوجھل رہنے اور اُسے چکمہ دینے کے لیے۔

وقت اور حالت کے تبدیل ہو جانے کی وجہ سے اب دُنیا کے اکثر مُمالک میں ہمیں ایسے بے شُمار افراد دکھائی دیتے ہیں۔ انھوں نے اکثر سُنہرے یا چاندی کے رنگ کے کپڑے پہنے ہوتے ہیں اور ان کے پورے جسم بھی یہی رنگ لگا ہوتا ہے۔

وہ کسی ٹریفک سگنل یا بھیڑ والی جگہ پر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کئی گھنٹوں تک ساکت کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔

سرگودھا سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ محمد عدیل گذشتہ دو سال سے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک مصروف چوراہے پر ’سلور مین‘ بن کر ’کُچھ پیسے کمانے کی کوشش‘ کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’سپرے پینٹ کرنے کے بعد جسم خاص طور پر چہرے پر بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے، تکلیف تو ہوتی ہے مگر یہ نہ کروں تو گھر کیسے چلے گا؟‘

عدیل کی ہی طرح کے ایک ’گولڈن بوائے‘ کا ذکر چند دن پہلے پاکستان کے معروف گلوکار بلال مقصود نے اپنی ایک انسٹا گرام پوسٹ میں کیا۔ انھوں نے چمکدار پینٹ کے پیچھے چہرہ چھپائے بچوں کی حالتِ زار کی بات کی۔

BBC

بلال مقصود نے کراچی کی ایک مصروف سڑک کے کنارے کھڑے ایک گولڈن بوائے کی تصویر شیئر کی اور خبردار کیا کہ ان کے استعمال کردہ پینٹ میں ’انتہائی نقصان دہ‘ کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔

انسٹا گرام پوسٹ میں بلال مقصود نے وزارت صحت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی کے خیابان اتحاد اور سی ویو پر بے شمار ایسے بچے مل سکتے ہیں جن کے چہرے چمکدار چاندی یا سُنہرے رنگ سے رنگے ہوئے ہیں اور وہ اس گرمی میں سڑکوں پر پرفارم کر رہے ہیں یا بھیک مانگ رہے ہیں۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’دل دہلا دینے والی بات یہ ہے کہ جو پینٹ یہ استعمال کرتے ہیں ان میں سے اکثر میں ایلومینیم پاؤڈر یا سیسے سے بھرپور کیمیکل پایا جاتا ہے، جو انتہائی نقصان دہ ہیں۔‘

انھوں نے مزید لکھا کہ ’کراچی کی اس شدید دھوپ میں طویل وقت تک کھڑے رہنے سے جلد کے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور یہاں تک کہ یہ سپرے پینٹ جلد کے کینسر کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔‘

بلال مقصود نے متعلقہ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے پر فوری اقدامات کریں اور ’بہت دیر ہونے سے پہلے ان بچوں کو تعلیم اور تحفظ فراہم کریں۔‘

مگر ایسا نہیں کہ لوگ اس خطرے سے لاعلم ہیں۔ اسلام آباد کے سلور مین محمد عدیل کہتے ہیں کہ ’ہاتھوں اور چہرے پر سلور سپرے پینٹ کرتے ہی چہرہ اور ہاتھ جلنے لگتے ہیں۔‘

’میں اگر یہ کام نہ کروں تو میرے گھر کا نظام نہیں چلتا، دل تو نہیں کرتا کہ یوں سڑک پر چہرے کو رنگ کے پیچے چھپا کر اس گرمی میں کئی کئی گھنٹے کھڑا رہوں مگر حالات کی خرابی مجبور کر دیتی ہے۔‘

BBC

یہ سپرے پینٹ کتنا خطرناک ہے؟

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ماہر امراضِ جلد پروفیسر ڈاکٹر رفعت یاسمین نے کہا کہ ’ہمارے ہاں بازاروں میں عام فروخت ہونے والے سپرے پینٹس انسانی جسم پر کوئی ایک بُرا اثر نہیں بلکہ متعدد مضر اثرات کا باعث بنتے ہیں۔‘

ڈاکٹر رفعت کہتی ہیں کہ ’ان پینٹس کے جسم پر لگانا تو خطرناک ہے ہی مگر ان کی بو اور اس سپرے پینٹ کو کرتے ہوئے اس میں سے اُٹھنے والا دھواں بھی سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک پہنچ کر اُن میں سوزش اور انھیں کمزور کرتا ہے جس کی وجہ سے ایک نارمل زندگی گُزارنے والا فرد دمے کے مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔‘

’نہ صرف یہ بلکہ جسم پر غیر معیاری سپرے پینٹ کے استعمال کی وجہ سے یہ پینٹ جلد میں جذب ہو کر انسانی پٹھوں کے ساتھ ساتھ خون میں شامل ہو کر خون کی شریانوں میں مختلف امراض کو جنم دے سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر رفعت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سپرے پینٹ کو جسم سے اُتارنے کے لیے بھی یہ نوجوان اکثر دیگر ایسے کیمیکلز جن میں سپریٹ اور مٹی کے تیل کا استعمال کرتے ہیں کہ جن کی وجہ سے سپرے پینٹ کے بعد یہ کیمیکلز مزید نقصان کا باعث بنتے ہیں۔‘

Getty

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

ہمارے ہاں یعنی خاص طور پر پاکستان میں فروخت ہونے والے 90 فیصد سپرے پینٹس پر لگے لیبل کا باغور جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان میں چار ایسے کیمیکلز پائے جاتے ہیں کہ جن کا مناسب احتیاط کے بغیر استعمال انسانی جان اور جسم کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

سپرے پینٹس میں پائے جانے والے ان کیمیکلز میں ٹولین، زیلین، ایسیٹون اور بینزین پائے جاتے ہیں۔ یہ وہ کیمیکلز ہیں کہ جن کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپرے پینٹ کے یہ اجزا انسانی جلد، نظامِ تنفس، دل، جگر اور دماغ کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں یہاں تک کہ خون میں انفیکشن اور جلد کے سرطان یعنی سکن کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں۔

معاشی مسائل اور مُشکلات تو اپنی جگہ مگر سکن سپیشلسٹ ڈاکٹر رفت یاسمین کے مطابق عام طور پر استعمال ہونے والے ان سپرے پینٹس کے مناسب اور محفوظ استعمال سے متعلق انتظامیہ کو ان نوجوانوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ اگر یہ لوگ اسے بطور فن کے اپنانا چاہیں تو کم سے کم انھیں اس بات کا علم ضرور ہو کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ وہ اپنی صحت کا خیال بھی رکھ سکتے ہیں۔

BBC

’میں اب یہ کام اور نہیں کرنا چاہتا‘

محمد عدیل کہتے ہیں کہ وہ اس کام کو مزید جاری نہیں رکھنا چاہتے ’اس سپرے پینٹ کے کرنے کے بعد آگ برساتے سورج کا مقابلہ کرنا اب مُشکل ہوتا جا رہا ہے، آنکھیں اور ہونٹ جلنے لگتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’سخت حالات میں روزی کمانا آسان نہیں، دن بھر دماغ میں ایک جانب یہ فکر ہوتی ہے کہ آج نہ جانے گھر پر چولہا جلے گا کہ نہیں اور دوسری جانب اس بات کا بھی خوف رہتا ہے کہ پولیس والے پکڑ کر نہ لے جائیں۔

’تکلیف دہ دن کے بعد رات بھر جسم پر خارش اور جلن سونے نہیں دیتی۔‘

SOURCE : BBC