Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں بِل گیٹس کا اپنی 99 فیصد دولت عطیہ کرنے کا منصوبہ: ’نہیں...

بِل گیٹس کا اپنی 99 فیصد دولت عطیہ کرنے کا منصوبہ: ’نہیں چاہتا کہ جب مروں تو لوگ کہیں کہ اس کے پاس کافی دولت تھی‘

4
0

SOURCE :- BBC NEWS

تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, مائیک وینڈلنگ، رجنی ودھیانتھیں
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا کہ وہ اگلے 20 برسوں میں اپنی دولت کا 99 فیصد حصہ عطیہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بِل گیٹس نے کہا ہے کہ وہ اپنی فاؤنڈیشن، بِل گیٹس فاؤنڈیشن، کے آپریشنز سنہ 2045 تک ختم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اس دورانیے میں وہ اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے اپنی دولت عطیہ کرنے کے عمل میں تیزی لائیں گے۔

انھوں نے اپنی ایک حالیہ بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ ‘جب میں مر جاؤں گا تو لوگ میرے بارے میں بہت سی باتیں کہیں گے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ ان باتوں میں یہ بات نہ ہو کہ ‘وہ (بِل گیٹس) جب مرا تو اُس کے پاس کافی دولت تھی۔’

69 سالہ بِل گیٹس نے کہا کہ اُن کی فاؤنڈیشن صحت اور ترقیاتی منصوبوں کی مد میں پہلے ہی 100 ارب ڈالر خرچ کر چکی ہے اور وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ اگلے 20 برسوں میں اُن کی فاؤنڈیشن مزید 200 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔

اپنی اس بلاگ پوسٹ میں بِل گیٹس نے اینڈریو کارنیگی کے سنہ 1889 کے ایک مضمون کا حوالہ دیا جس کا عنوان تھا ‘دی گاسپیل آف ویلتھ’۔اس مضمون میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دولت مند افراد کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنی دولت معاشرے پر خرچ کریں۔

بِل گیٹس نے کارنیگی کا یہ جملہ بھی استعمال کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ جو شخص اسی حالت کے مرے کے اس کے پاس دولت ہو، سمجھو وہ ذلت کی موت مرا۔

تصیور

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بِل گیٹس کی جانب سے اپنی دولت عطیہ کرنے کا حالیہ وعدہ خیرات کرنے کے عمل میں اُن کے مزید آگے بڑھنے کا اشارہ ہے۔

یاد رہے کہ ابتدائی طور پر بِل گیٹس اُن کی سابقہ اہلیہ میلنڈا نے گیٹس فاؤنڈیشن کے آپریشنز ان دونوں (گیٹس اور ملینڈا) کی موت کے دہائیوں بعد تک جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مگر ابتدائی منصوبے میں تبدیلی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بِل گیٹس نے بی بی سی کے پروگرام ‘نیوز آور’ کو بتایا کہ آئندہ 20 برسوں میں مزید امیر لوگ سامنے آئیں گے جو مستقبل کے چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے قابل ہوں گے۔

‘یہ دولت جلد خرچ کرنے کےبارے میں ہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ رقم عطیہ کرنے کا یہ عمل میری اقدار کے مطابق ہو گا۔’

بلومبرگ کے مطابق اپنی دولت کا 99 فیصد معاشرے پر خرچ کر دینے کے باوجود بِل گیٹس ارب پتی رہ سکتے ہیں۔ فی الحال وہ دنیا کے پانچویں امیر ترین شخص ہیں۔

اپنی بلاگ پوسٹ میں انھوں نے اپنی دولت کی ایک ٹائم لائن بھی شیئر کی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی دولت کی مجموعی مالیت 108 ارب ڈالر ہے اور اس ٹائم لائن میں دکھایا گیا ہے کہ سنہ 2045 تک یہ لگ بھگ ختم ہو جائے گی۔

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

بل گیٹس نے یہ بھی کہا کہ ان کی فاؤنڈیشن 200 ارب ڈالر دینے کے لیے اپنے انڈومنٹ فنڈ سے بھی رقم خرچ کرے گی۔

بل گیٹس نے سنہ 1975 میں پال ایلن کے ساتھ مل کر مائیکروسافٹ کی بنیاد رکھی تھی اور جلد ہی اُن کی کمپنی کمپیوٹر سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی صنعت کی ایک بڑی قوت بن گئی۔ رواں صدی کے آغاز کے بعد سے بل گیٹس آہستہ آہستہ اپنی کمپنی کی دیکھ بھال کے معاملات سے پیچھے ہٹتے چلے گئے۔ انھوں نے سنہ 2000 میں چیف ایگزیکٹیو کے عہدے اور پھر سنہ 2014 میں چیئرمین کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا۔

انھوں نے کہا کہ وہ وارن بفیٹ اور دیگر مخیر حضرات کی جانب سے رقوم عطیہ کرنے کے عمل سے متاثر ہوئے تھے۔ تاہم اُن کی فاؤنڈیشن کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بِل گیٹس ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی خیرات کرنے والی شخصیت کی حیثیت کا استعمال کرتے ہیں اور اس کا عالمی نظام پر منفی اثر پڑتا ہے۔

اپنی بلاگ پوسٹ میں انھوں نے اپنی فاؤنڈیشن کے لیے تین اہم اہداف کا خاکہ بھی پیش کیا: اس میں ایسی متعدی بیماریوں کو ختم کرنا بھی شامل ہے جو ماؤں اور بچوں کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ ملیریا اور خسرہ سمیت دیگر متعدی بیماریوں کا خاتمہ اور دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کی غربت کا خاتمہ۔

بل گیٹس نے غیر ملکی امداد کے بجٹ میں کمی کرنے پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

انھوں نے لکھا کہ ‘یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دنیا کے امیر ترین ممالک اپنے غریب ترین لوگوں کے لیے سہارا بنے رہیں گے یا نہیں لیکن ایک چیز جس کی ہم ضمانت دے سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے تمام کاموں میں گیٹس فاؤنڈیشن لوگوں اور ممالک کو غربت کی دلدل سے نکالنے میں مدد کرنے کی کوششوں کی حمایت کرے گی۔’

نیوز آور کے ساتھ انٹرویو میں ان سے ان تبصروں کے بارے میں پوچھا گیا جو انھوں نے دنیا کے امیر ترین شخض ایلون مسک کے بارے میں کیے اور جن میں مسلک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی طرف سے امریکی امداد میں کٹوتیوں کے ذریعے بچوں کو قتل کرنے کا الزام لگایا تھا۔

بِل گیٹس نے جواب دیا کہ ‘امریکی امداد میں یہ کٹوتیاں لاکھوں بچوں کی جان لیں گی۔۔۔ آپ کو دنیا کے امیر ترین شخص سے یہ سب کرنے کی توقع نہیں ہو سکتی۔’

بل گیٹس نے کہا کہ ‘میں مایوس ہوں کہ (مسک) نے اچانک فنڈنگ ختم کی، اور اس کی جو وجوہات بیان کیں وہ غیر منصفانہ تھیں، بشمول یہ کہ یہ پیسہ غزہ میں خرچ کیا جا رہا تھا جب کہ حقیقت میں، یہ ماؤں اور بچوں کو ایچ آئی وی سے متاثر ہونے سے روکنے کے لیے خرچ کیا جا رہا تھا۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘میرا مطلب ہے، یہ سنجیدہ بات ہے۔’

بی بی سی نے تبصرے کے لیے ایلون مسک سے رابطہ کیا ہے۔

نوٹ: گیٹس فاؤنڈیشن بی بی سی میڈیا ایکشن کے لیے بھی رقم عطیہ کرتی ہے۔ بی بی سی کا یہ خیراتی ادارہ کارپوریشن کے نیوز آپریشنز سے الگ ہے۔

SOURCE : BBC