Home LATEST NEWS urdu تازہ ترین خبریں بورڈنگ پاس کا معمہ: ’مجھے پرواز سے اترنے کے بعد بتایا گیا...

بورڈنگ پاس کا معمہ: ’مجھے پرواز سے اترنے کے بعد بتایا گیا کہ میں اس طیارے میں سوار ہی نہیں ہوئی تھی‘

2
0

SOURCE :- BBC NEWS

برٹش ایئرویز

  • مصنف, کیتھرین سنوڈاؤن
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 3 گھنٹے قبل

حال ہی میں لندن سے میڈریڈ جاتے ہوئے میرے ساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا: میں نے انجانے میں غلط شناخت کے تحت سفر کیا لیکن کسی کو بھی اس کا احساس نہیں ہوا۔

میں بی بی سی کے لیے ایک فلم بنانے سپین کے دارالحکومت جا رہی تھی، جب میں نے آن لائن چیک ان کی کوشش کی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ پھر میں لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ گئی تاکہ میں ذاتی طور پر چیک ان کر سکوں۔

ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچ کر میں نے سیلف سروس بوتھ سے چیک ان کی کوشش بھی کی لیکن مشین پر لکھا آیا کہ مجھے اس کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ لہذا میں نے ڈیسک پر جا کر چیک ان کیا۔

برٹش ایئرویز کے سٹاف ممبر نے مجھے میرا بورڈنگ پاس دیا لیکن میں نے اس کے اوپر درج تفصیلات کو نہیں پڑھا اور معمول کے مطابق سکیورٹی ایئریا میں چلی گئی۔

23 اپریل کو برٹش ایئرویز کی فلائٹ بی اے 7055 کو 10:50 پر روانہ ہونا تھا اور میں پرواز میں بورڈنگ کرنے والے پہلے کچھ مسافروں میں شامل تھی۔

جہاز میں داخل ہوتے وقت میں نے اپنا پاسپورٹ اور بورڈنگ پاس ایئرلائنز کے سٹاف کے ایک ممبر کو دکھایا، جس نے دونوں چیزیں دیکھنے کے بعد مجھے جہاز میں بیٹھنے دیا۔

مجھے تب ہی اندازہ ہوا کہ میری سیٹ بزنس کلاس میں ہے۔ مجھے لگا شاید ایئر لائنز نے فری میں مجھے اکانومی سے بزنس کلاس میں اپ گریڈ کر دیا ہے۔

میں زیادہ تر اکانومی کلاس میں ہی سفر کرتی ہوں اور میں نے اس فلائٹ کا انتخاب اس لیے کیا تھا کیونکہ فلمنگ کے تمام سامان کو لے جانے کے لیے یہ کافی سستا آپشن تھا۔

جہاز میں پھر مجھے انتہائی لذیذ کھانا بھی دیا گیا۔

لیکن پھر میڈریڈ پہنچنے پر مجھے احساس ہوا کہ چیزیں غلط ہو رہی ہیں۔

بورڈنگ پاس کا معمہ

لینڈنگ کے بعد جیسے ہی موبائل سگنل واپس آئے مجھے ایک ای میل موصول ہوئی کہ میری واپسی کی فلائٹ کینسل ہو گئی ہے۔

میں نے بی بی سی کو سفری سہولیات فراہم کرنے والی ٹریول کمپنی سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہوا اور میں واپس کیسے جاؤں گی؟

جواب میں ٹریول کمپنی نے مجھے بتایا کہ میری واپسی کی فلائٹ کو اس لیے کینسل کیا گیا کیونکہ میں لندن سے میڈریڈ کی فلائٹ میں سوار ہی نہیں ہوئی۔

میں نے انھیں بتایا کہ میں تو میڈریڈ پہنچ بھی چکی ہوں اور اپنے سامان کا انتظار کر رہی ہوں۔

ہماری ٹریول ٹیم اور برٹش ایئرویز کے درمیان مزید بات چیت کے بعد مجھے ایک اور پیغام موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ ایئر لائنز کو اس پر پورا یقین ہے کہ میں نے سفر ہی نہیں کیا اور یہ کہ میرے پاس موجود بورڈنگ پاس میں درج تفصیلات درست نہیں۔

اسی لمحے مجھے احساس ہوا کہ بورڈنگ پاس پر درج نام میرا نہیں بلکہ کسی شخص ’ہیو ایچ‘ کا ہے۔ بی بی سی اس تحریر میں اس شخص کا مکمل نام ظاہر نہیں کر رہا جو کہ بورڈنگ پاس پر درج تھا۔

یہ ہی نام میرے سامان پر لگے ٹیگز پر بھی درج تھا۔

مواد پر جائیں

بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر

بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں

سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں

مواد پر جائیں

برٹش ایئر لائنز نے دعوی کیا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ میں نے اس بورڈنگ پاس کے ساتھ سفر کیا ہو کیونکہ سکیورٹی والے کبھی ایسا نہ ہونے دیتے لیکن میں نے دراصل اسی بورڈنگ پاس پر سفر کیا تھا۔

میرے ایک ساتھی جو اسی فلائٹ میں مجھ سے کچھ ہی فاصلے پر بیٹھے تھے، وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ میں جہاز پر سوار ہوئی تھی۔

ایئر لائنز کو اس بارے میں یقین تھا کہ میں میڈریڈ نہیں پہنچی لہذا بی بی سی کو میری واپسی کے لیے ایک اور فلائٹ بک کرنا پڑی، جو کہ ہمیں انتہائی مہنگی پڑی۔

برٹش ایئر لائنز نے اس کے بعد 500 ڈالر کے خیر سگالی واؤچر کے ساتھ ہمیں اضافی ٹکٹ کے پیسے واپس کرنے کی پیشکش کی۔

فلائٹ میں سوار ہونے والے مسافروں کے لیے سکیورٹی پروٹوکول انتہائی سادہ ہے: ایئر لائنز کے عملے کو یہ چیک کرنا ہوتا ہے کہ بورڈنگ پاس پر درج نام، پاسپورٹ پر موجود نام سے ملتا ہو۔

لیکن میرے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔ چیک ان کے وقت یا جہاز میں بورڈنگ کرتے وقت کسی نے یہ نہیں دیکھا کہ پاسپورٹ اور بورڈنگ پاس پر نام مختلف ہیں۔

تو کیا غلط ہوا اور یہ ہیو ایچ کون ہیں؟ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی۔

برٹش ایئرویز

ایک ’غیر معمولی‘ کیس

انٹرنیٹ پر کچھ تحقیق کے بعد مجھے ہیو ایچ کے وجود کے بارے میں محدود سے ثبوت ملے۔ میں نے سوشل میڈیا پر اس نام کے کچھ اکاؤنٹس سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

اس نے مجھے خوفزدہ کر دیا کہ شاید ہیو ایچ نام کا کوئی شخص ہو ہی نہ۔

لیکن میرا ایک ملتے جلتے نام جوناتھن ہیو ایچ سے رابطہ ہو گیا۔ جوناتھن نے 24 اپریل (میری فلائٹ کے ایک دن بعد) برٹش ایئرلائنز کی فلائٹ پر سفر کیا تھا اور ہیتھرو پر لینڈنگ کی تھی۔ تو ممکن ہے کہ ان کا نام برٹش ایئر لائنز کے سسٹم میں موجود ہو۔

جوناتھن نے مجھے بتایا کہ ’یہ سب بہت پریشان کن ہے۔‘

شادی کے بعد میرا نام (جو میری بکنگ اور پاسپورٹ میں درج تھا) ایچ سے شروع ہوتا ہے، اگرچہ یہ ہیو ایچ کے نام سے بہت مختلف ہے۔ شاید یہ اس سارے معاملے کی وجہ بنا ہو؟

تاہم اس بارے میں جاننا نا ممکن ہے کیونکہ برٹش ایئر لائنز حفاظت کے پیش نظر کسی بات کی تصدیق نہیں کر سکتی۔

انڈیپنڈنٹ میں سفری امور کے نامہ نگار سائمن کلیڈر کہتے ہیں کہ ’بہت زیادہ دباؤ اور ڈیڈ لائن سے بھری ایوی ایشن کی دنیا میں بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں۔‘

لیکن وہ کہتے ہیں کہ ’یہ غیرمعمولی کیس ہے اور غلطی کو روانگی کے وقت گیٹ پر نہیں پکڑا گیا، جہاں اس غلطی کو درست کیا جا سکتا تھا۔‘

’ایئر لائنز کو اس معاملے میں فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘

ایوی ایشن امور کے ماہر جولین برے کہتے ہیں کہ ’یہاں سکیورٹی کا مسئلہ ہے، جس میں جہاز ایک غلط مسافر کے ساتھ ٹیک آف کر گیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ غلط ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ مسافروں کی تفصیلات سے متعلق دستاویز اہم ہے کیونکہ اس میں درج ہوتا ہے کہ کون کہاں سفر کر رہا ہے۔ سامان کے ٹیگ پر درج نام، بورڈنگ پاس پر موجود نام سے مماثل ہے اور جہاز کے ٹیک آف کے وقت سوار افراد کی صحیح تعداد تھی، میں دیکھ سکتا ہوں کہ یہ کیسے ہوا۔‘

بہت سے لوگوس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سکیورٹی کا مسئلہ نہیں تھا کیونکہ میں اور میرا سامان دونوں معمول کے سکیورٹی چیک سے گزرے تھے۔

برٹش ایئرلائنز کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے اس انسانی غلطی پر اپنے صارف سے رابطہ کیا ہے۔ اگرچہ ایسے واقعات بہت کم ہوتے ہیں تاہم ہم نے اس کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔‘

دریں اثنا سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات شروع کی گئی ہے۔

ہیتھرو ایئرپورسٹ کے مطابق گراؤنڈ کریو کے معاملے میں یا میرے کیس میں وہ ذمہ دار نہیں جبکہ سکیورٹی سکریننگ معمول کے مطابق ہوئی تھی۔

پرواز اور کیبن کریو کا انتظام البیریا کے پاس تھا جس نے تاحال میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔ طیارے میں میرا پاسپورٹ اور بورڈنگ پاس چیک نہیں کیا گیا تھا۔

معذرت اور تحقیقات کے باوجود سوال اب بھی موجود ہے کہ ہائی سکیورٹی کے ہوتے ہوئے ایسا کیسے ممکن ہے۔

جو میرے ساتھ ہوا وہ بظاہر مختلف ہے۔ میرا نام شاید ایک ایسے شخص کے ساتھ تبدیل ہوگیا جو اس دن سپین نہیں جا رہے تھے۔

شاید میں یہ کبھی نہ جان سکوں کہ درحقیقت کیا ہوا تھا۔ لیکن یہ واضح ہے کہ مستقبل میں، میں ہمیشہ چیک اِن ڈیسک پر اپنے بورڈنگ پاس کی تمام تفصیلات ضرور چیک کروں گی۔

SOURCE : BBC