SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہPTV
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا ہے کہ چھ اور سات مئی کی شب انڈیا نے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی افواج نے انڈین جارحیت کے جواب میں فوجی اہداف کو چُنا نہ کہ انڈیا کی طرح بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ وہ فوجی اہداف تھے جن کا مقصد پاکستان کی خودمختاری اور اس کے شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’یہ معصوم بچے جنھوں نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں کیا یہ ہیں وہ دہشت جن کو انڈیا نے چھ اور سات مئی کی شب نشانہ بنایا، اس کی آپ انڈیا سے توقع کرسکتے ہیں، یہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح انڈیا اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کے شواہد بھی دنیا کے سامنے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ جب ریاست پاکستان نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کرنی شروع کی تو وہ خود اپنی فوج کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائی پر اتر آیا، جو معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الملکی دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں انڈیا کس طرح ملوث ہے اور یہ بات دنیا کے سامنے شواہد کے ساتھ ثابت ہوچکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’انڈین فوج نے پاکستان میں مختلف مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا اور قرآن پاک شہید کیے گئے وہ کون سا مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں اور ان کی مقدس کتابوں کو شہید اور بے حرمتی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دہرایا کہ پاکستانی ایئرفورس کے طیاروں نے تین رفال، ایک ایس یو 30 اور ایک مگ 29 تباہ کیے ہیں اور ان طیاروں کو نشانہ بنایا گیا کہ جو ہتھیار گرا کر بھاگ رہے تھے، انھیں نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنی ایئرفورس پر فخر ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ انڈیا کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا ہماری فوج بہت موثر طریقے سے جواب دے رہی ہیں، اور دشمن کی متعدد پوسٹوں کو تباہ بھی کیا جا چکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کوئی پاکستانی سپاہی مارا نہیں گیا اور نہ ہی ایئرفورس کے کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔
انھوں نے کہا کہ انڈین حملے کا وقت بھی اہم ہے، یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان عالمی میڈیا کو ان جگہوں پر لے جارہا تھا جن کے بارے میں انڈیا نے الزامات لگائے تھے کہ یہاں ٹریننگ کیمپ ہیں اور یہاں سے دہشت گردی ہورہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ انڈین الزامات غلط ثابت ہوتے اس نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب حملہ کردیا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کو مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے جواب دے۔
انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ قوم کو، افواج پاکستان پر اور افواج پاکستان کو اپنی بہادر قوم پر فخر ہے اور دونوں انڈین جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ اپنے عوام کے تحفظ پر، اپنی زمین کے تحفظ پر افواج پاکستان کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ’پوری پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ کس طرح اس انڈین جارحیت پر وہ یکجا ہو کر نکلی اور یک زبان ہو کر بولی اور کس طرح افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ سب اپنے اردگرد، اپنے گلی محلوں میں، اپنے شہروں میں، اپنے گاؤں اس یگانگت کو، اس عزم اور اس غصے کو یقیناً محسوس کر رہے ہوں گے۔‘
SOURCE : BBC