SOURCE :- BBC NEWS

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا اور پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں کونسل کے 15 اراکین بشمول پانچ مستقل ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت سے قوم کے مقاصد ’بڑی حد تک حاصل ہوئے‘ اور یہ کہ پاکستان پرامن رہنے اور بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ ’کونسل کے متعدد ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازع سمیت تمام مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا، اس کے لیے اصولی سفارت کاری، رابطے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے انڈیا کے حالیہ یکطرفہ اقدامات بالخصوص 23 اپریل کے غیر قانونی اقدامات، فوجی اضافے اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل51 کے مطابق اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ جب ایک چوتھائی آبادی والے خطے میں امن کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو یہ ایک عالمی مسئلہ بن جاتا ہے۔
افتخار نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا کے ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔
علاقائی استحکام یکطرفہ طور پر برقرار نہیں رہ سکتا
سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے انڈیا کی جانب سے غلط معلومات کو ہتھیار بنانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ رہا ہے اور اس نے 19 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔‘
سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی شفاف، غیر جانبدار اور قابل اعتماد تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’جب ہم امن کے خواہاں ہیں تو ہم اپنے مفادات کا دفاع کریں گے اور اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن قائم کرنے اور روک تھام کی سفارتکاری میں فعال طور پر مصروف رہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ کونسل کا کام صرف دور سے تنازعات کا مشاہدہ کرنا نہیں بلکہ بروقت اور اصولی اقدامات کے ذریعے اس کی روک تھام کرنا ہے۔
’بات چیت، رابطے اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے ذریعے امن قائم کیا جانا چاہیے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’کشمیر کے لوگوں نے انصاف کے لیے بہت طویل انتظار کیا ہے اور پاکستان کے عوام اس وقت تک کھڑے نہیں ہوں گے جب تک کہ ان کے پانی ، امن اور خودمختاری کے حقوق کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔ ‘
انھوں نے کہا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر سیکرٹری جنرل کی جانب سے مذاکرات، کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کے مطالبے اور آج ہم نے کونسل کے ارکان سے جو کچھ سنا وہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے سب سے زیادہ مناسب اور آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
SOURCE : BBC